تفسير ابن كثير



سورۃ الصافات

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَإِنَّ إِلْيَاسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ[123] إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَلَا تَتَّقُونَ[124] أَتَدْعُونَ بَعْلًا وَتَذَرُونَ أَحْسَنَ الْخَالِقِينَ[125] اللَّهَ رَبَّكُمْ وَرَبَّ آبَائِكُمُ الْأَوَّلِينَ[126] فَكَذَّبُوهُ فَإِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ[127] إِلَّا عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ[128] وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ[129] سَلَامٌ عَلَى إِلْ يَاسِينَ[130] إِنَّا كَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ[131] إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ[132]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور بلاشبہ الیاس یقینا رسولوں میں سے تھا۔ [123] جب اس نے اپنی قوم سے کہا کیا تم ڈرتے نہیں ؟ [124] کیا تم بعل کو پکارتے ہواور بنانے والوں میں سے سب سے بہتر کو چھوڑ دیتے ہو؟ [125] اللہ کو،جو تمھارا رب ہے اور تمھارے پہلے باپ دادا کا رب ہے۔ [126] تو انھوں نے اسے جھٹلا دیا، سو یقینا وہ ضرور حاضر کیے جانے والے ہیں۔ [127] مگر اللہ کے وہ بندے جو چنے ہوئے ہیں۔ [128] اور ہم نے پیچھے آنے والوں میں اس کے لیے یہ بات چھوڑ دی۔ [129] کہ سلام ہو الیاسین پر ۔ [130] بے شک ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں۔ [131] یقینا وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا۔ [132]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] بے شک الیاس (علیہ السلام) بھی پیغمبروں میں سے تھے [123] جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم اللہ سے ڈرتے نہیں ہو؟ [124] کیا تم بعل (نامی بت) کو پکارتے ہو؟ اور سب سے بہتر خالق کو چھوڑ دیتے ہو؟ [125] اللہ جو تمہارا اور تمہارے اگلے تمام باپ دادوں کا رب ہے [126] لیکن قوم نے انہیں جھٹلایا، پس وه ضرور (عذاب میں) حاضر رکھے جائیں گے [127] سوائے اللہ تعالی کے مخلص بندوں کے [128] ہم نے (الیاس علیہ السلام) کا ذکر خیر پچھلوں میں بھی باقی رکھا [129] کہ الیاس پر سلام ہو [130] ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں [131] بیشک وه ہمارے ایمان دار بندوں میں سے تھے [132]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور الیاس بھی پیغمبروں میں سے تھے [123] جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم ڈرتے کیوں نہیں؟ [124] کیا تم بعل کو پکارتے (اور اسے پوجتے) ہو اور سب سے بہتر پیدا کرنے والے کو چھوڑ دیتے ہو [125] (یعنی) خدا کو جو تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادا کا پروردگار ہے [126] تو ان لوگوں نے ان کو جھٹلا دیا۔ سو وہ (دوزخ میں) حاضر کئے جائیں گے [127] ہاں خدا کے بندگان خاص (مبتلائے عذاب نہیں) ہوں گے [128] اور ان کا ذکر (خیر) پچھلوں میں (باقی) چھوڑ دیا [129] کہ اِل یاسین پر سلام [130] ہم نیک لوگوں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں [131] بےشک وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے [132]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 123، 124، 125، 126، 127، 128، 129، 130، 131، 132،

الیاس علیہ السلام ٭٭

بعض کہتے ہیں الیاس نام تھا ادریس علیہ السلام کا۔ وہب کہتے ہیں ان کا سلسلہ نسب یوں ہے الیاس بن نسی بن فحاص بن عبراز بن ہارون بن عمران علیہ السلام۔

خرقیل علیہ السلام کے بعد یہ بنی اسرائیل میں بھیجے گئے تھے وہ لوگ بعل نامی بت کے پجاری بن گئے تھے۔ انہوں نے دعوت اسلام دی ان کے بادشاہ نے ان سے قبول بھی کرلی لیکن پھر مرتد ہو گیا اور لوگ بھی سرکشی پر تلے رہے اور ایمان سے انکار کر دیا۔ آپ علیہ السلام نے ان پر بد دعا کی تین سال تک بارش نہ برسی۔ اب تو یہ سب تنگ آ گئے اور قسمیں کھا کھا کر اقرار کیا کہ آپ دعا کیجئے بارش برستے ہی ہم سب آپ کی نبوت پر ایمان لائیں گے۔ چنانچہ آپ کی دعا سے مینہ برسا۔

لیکن یہ کفار اپنے وعدے سے ٹل گئے اور اپنے کفر پر اڑ گئے۔ آپ علیہ السلام نے یہ حالت دیکھ کر اللہ سے دعا کی کہ اللہ انہیں اپنی طرف لے لے۔ ان کے ہاتھوں تلے یسع بن اخطوب پلے تھے۔

الیاس علیہ السلام کی اس دعا کے بعد انہیں حکم ملا کہ وہ ایک جگہ جائیں اور وہاں انہیں جو سواری ملے اس پر سوار ہو جائیں وہاں آپ علیہ السلام گئے ایک نوری گھوڑا دکھائی دیا جس پر سوار ہو گئے اللہ نے انہیں بھی نورانی کر دیا اور اپنے پروں سے فرشتوں کے ساتھ اڑنے لگے اور ایک انسانی فرشتہ زمینی اور آسمانی بن گئے۔ اس کی صحت کا علم اللہ ہی کو ہے۔ ہے یہ بات اہل کتاب کی روایت سے۔

الیاس علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا کہ کیا تم اللہ سے ڈرتے نہیں ہو؟ کہ اس کے سوا دوسروں کی عبادت کرتے ہو؟ اہل یمن اور قبیلہ ازوشنوہ رب کو بعل کہتے تھے۔ بعل نامی جس بت کی یہ پوجا کرتے تھے وہ ایک عورت تھی۔ ان کے شہر کا نام بعلبک تھا تو اللہ کے نبی الیاس علیہ السلام فرماتے ہیں کہ تعجب ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر جو خالق کل ہے اور بہترین خلاق ہے ایک بت کو پوج رہے ہو؟ اور اس کو پکارتے رہتے ہو؟ اللہ تعالیٰ تم سب کا اور تم سے اگلے تمہارے باپ دادوں کا رب ہے وہی مستحق عبادت ہے اس کے سوا کسی قسم کی عبادت کسی کے لائق نہیں۔‏‏‏‏
7592

لیکن ان لوگوں نے اللہ کے پیارے نبی علیہ السلام کی اس صاف اور خیر خواہانہ نصیحت کو نہ مانا تو اللہ نے بھی انہیں عذاب پر حاضر کر دیا، کہ قیامت کے دن ان سے زبردست بازپرس اور ان پر سخت عذاب ہوں گے۔ ہاں ان میں سے جو توحید پر قائم تھے وہ بچ رہیں گے۔

ہم نے الیاس علیہ السلام کی ثناء جمیل اور ذکر خیر پچھلے لوگوں میں بھی باقی ہی رکھا کہ ہر مسلم کی زبان سے ان پر درود و سلام بھیجا جاتا ہے۔ الیاس میں دوسری لغت الیاسین ہے جیسے اسماعیل میں اسماعین بنو اسد میں اسی طرح یہ لغت ہے۔ ایک تمیمی کے شعر میں یہ لغت اس طرح لایا گیا ہے۔ میکائیل کو میکال اور میکائین بھی کہا جاتا ہے۔ ابراہیم کو ابراہام، اسرائیل کو سزائیں، طور سینا کوہ طور سے سینین۔ غرض یہ لغت عرب میں مشہور و رائج ہے۔

سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی قرأت میں «سَلَام عَلَى آلِ يَاسِين» ہے۔ بعض کہتے ہیں اس سے مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔

” ہم اسی طرح نیک کاروں کو نیک بدلہ دیتے ہیں۔ یقیناً وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے “۔ اس جملہ کی تفسیر گذر چکی ہے «وَاللهُ سُبْحَانَهُ وَ تَعَالىٰ اَعْلَمُ» ۔
7593



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.